کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے امریکی فوج کی جانب سے کولمبیا کی علاقائی حدود میں ایک ماہی گیری کشتی پر مبینہ حملے پر سخت احتجاج کرتے ہوئے امریکا سے فوری وضاحت طلب کر لی ہے۔
سندھ میں ڈینگی وبا کی شکل اختیار کر گیا، اصل کیسز سرکاری اعداد سے 15 گنا زیادہ ہونے کا انکشاف
بین الاقوامی خبرایجنسی کے مطابق صدر پیٹرو نے اس کارروائی کو ’’قتل‘‘ اور ریاستی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی حکومت کے نمائندوں نے ہمارے علاقائی پانیوں میں ایک بے گناہ شہری کی جان لی ہے۔
بیان کے مطابق جاں بحق ماہی گیر الیخاندرو کارانزا کا منشیات کی اسمگلنگ سے کوئی تعلق نہیں تھا بلکہ وہ روزانہ مچھلیاں پکڑ کر روزی کماتا تھا۔ صدر پیٹرو نے ملک کے اٹارنی جنرل کے دفتر سے اپیل کی ہے کہ متاثرہ خاندانوں کو فوری قانونی تحفظ فراہم کیا جائے اور انہیں بین الاقوامی عدالتی کارروائی میں فریق بنانے پر غور کیا جائے۔
یہ واقعہ ایسے موقع پر پیش آیا جب 18 اکتوبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی فوج نے ایک "منشیات بردار آبدوز” کو تباہ کر دیا ہے جو امریکا کی سمت بڑھ رہی تھی، تاہم کولمبیا نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ تباہ کی گئی کشتی عام ماہی گیروں کی تھی جس کا کسی غیرقانونی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔