سندھ میں ڈینگی وبا کی شکل اختیار کر گیا، اصل کیسز سرکاری اعداد سے 15 گنا زیادہ ہونے کا انکشاف

58 / 100 SEO Score

کراچی: صوبائی محکمہ صحت سندھ کے مطابق اس سال اب تک ڈینگی کے 819 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، تاہم کراچی کے بڑے ہسپتالوں اور سرکاری لیبارٹریوں سے حاصل کردہ اعداد و شمار ایک وبائی صورتحال کی نشاندہی کر رہے ہیں، جن کے مطابق صرف چھ ہفتوں میں صوبے بھر میں 12 ہزار سے زائد کیسز سامنے آئے ہیں۔

یاسر حسین نے بیٹے کبیر کی بہتر پرورش کے لیے ڈیفنس چھوڑ دیا

حکومت نے جولائی میں ڈینگی سے ایک ہلاکت کی تصدیق کی تھی، مگر آزاد ذرائع کے مطابق حیدرآباد میں چار اور کراچی میں دو افراد ڈینگی کے باعث جاں بحق ہوئے۔
سرکاری اور غیر سرکاری اعداد و شمار میں یہ واضح فرق صوبائی محکمہ صحت کے ڈیٹا پر سنجیدہ سوالات اٹھا رہا ہے۔

کراچی اور حیدرآباد میں تشویشناک صورتحال

ڈی جی ہیلتھ سروسز کے مطابق کراچی میں 579 اور حیدرآباد میں 119 کیسز رپورٹ ہوئے، مگر انڈس اسپتال، لیاقت نیشنل، سندھ انفیکشس ڈیزیز ہسپتال اور جناح اسپتال کے مجموعی ڈیٹا کے مطابق یکم ستمبر سے 16 اکتوبر تک کراچی میں تقریباً 4 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے۔
اسی دوران لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز (ایل یو ایم ایچ ایس)، جامشورو اور اس کی شاخوں سے موصولہ اعداد و شمار کے مطابق حیدرآباد میں 9 ہزار 75 کیسز رپورٹ ہوئے۔

ماہرین صحت کا انتباہ

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) سندھ کے صدر ڈاکٹر بشیر احمد خاصخیلی نے کہا کہ سرکاری ڈیٹا زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا۔ ان کے مطابق نجی کلینکس، ہوم ڈاکٹروں اور اتائی مراکز سے کوئی باضابطہ اعداد و شمار نہیں لیے جاتے، جس کی وجہ سے اصل صورتحال کہیں زیادہ سنگین ہے۔

ڈاکٹر فیصل محمود (آغا خان یونیورسٹی اسپتال) کے مطابق ڈینگی کے کیسز میں اضافہ ایک موسمی پیٹرن ہے، تاہم اس سال بارشوں اور پانی کے کھڑے رہنے نے بیماری کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ شہر اس وقت ڈینگی سیزن کے عروج پر ہے۔

ڈاکٹر عمران شیخ (لیاقت یونیورسٹی) نے بتایا کہ جون اور جولائی میں بھی کیسز رپورٹ ہوئے لیکن بروقت اقدامات نہ ہونے کے باعث اب وبا شدت اختیار کر چکی ہے۔

ملیریا کیسز میں بھی اضافہ

محکمہ صحت کے مطابق سندھ میں 2 لاکھ 15 ہزار سے زائد ملیریا کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع جامشورو، لاڑکانہ، بدین اور میرپورخاص ہیں۔
تاہم نجی اسپتالوں کے اعداد و شمار کے مطابق صرف کراچی میں ستمبر سے اکتوبر کے درمیان 1,800 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، جو سرکاری رپورٹ سے کئی گنا زیادہ ہیں۔

فومیگیشن مہمات غیر مؤثر

ماہرین کے مطابق ڈینگی کے پھیلاؤ کی بڑی وجوہات میں ناقص نکاسی آب، گندا پانی جمع ہونا اور غیر مؤثر فومیگیشن شامل ہیں۔
ڈاکٹر مرزا علی اظہر نے کہا کہ بارش کے بعد گندے پانی کے جوہڑ مچھروں کی افزائش کا مرکز بن گئے ہیں، جبکہ حکومت کی انسدادی مہمات انتہائی ناکافی ہیں۔

حکومت کا مؤقف

محکمہ صحت کے ترجمان سے وضاحت کے لیے رابطہ کیا گیا مگر کوئی جواب نہیں ملا۔
البتہ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنے علاقوں میں صفائی رکھیں اور پانی جمع نہ ہونے دیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے انسدادِ ڈینگی مہمات تیز کر دی ہیں، اسپتالوں کو خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں، اور روزانہ فومیگیشن کی جا رہی ہے تاکہ بیماری کے پھیلاؤ پر قابو پایا جا سکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے