ایم-9 موٹروے پر ٹول پلازوں کی غیر معمولی تعداد پر پارلیمانی کمیٹی کے تحفظات، این ایچ اے پر بیوروکریسی طرزِعمل کا الزام

56 / 100 SEO Score

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات نے کراچی تا حیدرآباد ایم-9 موٹروے پر ٹول پلازوں کی غیر معمولی تعداد پر سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے حکام پر بیوروکریسی طرزِعمل اختیار کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

اسمگلنگ کی روک تھام کے باوجود افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں 33 فیصد اضافہ

کمیٹی کا اجلاس چیئرمین اعجاز حسین جکھرانی کی زیر صدارت ہوا، جس میں پاکستان پوسٹ آفس، نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور مختلف شاہراہ منصوبوں سے متعلق امور پر تفصیلی غور کیا گیا۔

اجلاس کے دوران پاکستان پوسٹ حکام نے بتایا کہ سرکاری عمارتوں میں قائم ڈاک خانے بند نہیں کیے جاتے کیونکہ ان کی بندش کی صورت میں قبضے کا خطرہ رہتا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے پاسپورٹس کی تاخیر سے ترسیل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نظامی خامیوں کو فوری طور پر دور کرنے کی ہدایت دی۔

اراکین نے ایم-9 موٹروے پر کثرتِ ٹول پلازوں پر سخت اعتراض اٹھایا۔ رکن کمیٹی وسیم حسین نے این ایچ اے پر عوامی نمائندوں کی بات کو نظرانداز کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے کو استحقاق کمیٹی میں اٹھائیں گے۔

رکن ابرار علی شاہ نے کہا کہ وہ ٹول ٹیکس نظام کے حق میں نہیں کیونکہ ان کے مطابق ٹول پلازوں سے حاصل ہونے والی آمدنی سڑکوں کی مرمت پر خرچ نہیں کی جاتی۔
تاہم سیکریٹری مواصلات نے وضاحت کی کہ این ایچ اے کا واحد ریونیو ذریعہ ٹول ٹیکس ہے، جو شاہراہوں کی بحالی و مرمت پر ہی استعمال کیا جاتا ہے۔

کمیٹی نے مقامی آبادی کو ٹول ٹیکس سے استثنیٰ دینے کی تجویز دی اور اس حوالے سے بل وزارتِ قانون و انصاف کو بھجوا دیا گیا ہے، جو 15 روز میں رپورٹ پیش کرے گی۔

اجلاس میں بلوچستان کی شاہراہوں کی ناقص مرمت اور منصوبوں میں تاخیر کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ چیئرمین این ایچ اے نے اعتراف کیا کہ ملک بھر میں قومی شاہراہوں کی معمول کی مرمت معیار کے مطابق نہیں ہو رہی۔

مزید برآں کیریج تھری منصوبے میں بلیک لسٹ چینی کمپنی کو ٹھیکہ دینے کے معاملے پر کمیٹی نے سوال اٹھایا، جس پر چیئرمین این ایچ اے نے بتایا کہ وزیراعظم کی قائم کردہ تحقیقاتی کمیٹی اپنی رپورٹ وزیراعظم آفس کو ارسال کر چکی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ رتودیرو تا کشمور سیکشن سمیت کئی منصوبے ایشیائی ترقیاتی بینک کے اشتراک سے جاری ہیں، تاہم زمین کی فراہمی میں تاخیر کے باعث متعدد منصوبے سست روی کا شکار ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے