مڈغاسکر کے صدر راجویلینا ملک چھوڑ کر فرار، فوجی بغاوت کے بعد حکومت کا خاتمہ

57 / 100 SEO Score

مشرقی افریقہ کے جزیرہ ملک مڈغاسکر میں سیاسی بحران شدت اختیار کر گیا ہے، جہاں حزبِ اختلاف نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر اینڈری راجویلینا فوجی بغاوت کے بعد ملک چھوڑ کر فرار ہو گئے ہیں۔ یہ دنیا بھر میں نوجوان نسل کی قیادت میں اٹھنے والی بغاوتوں کے نتیجے میں چند ہفتوں کے اندر گرنے والی دوسری حکومت ہے۔

غزہ امن معاہدہ تاریخ ساز موڑ ثابت ہو سکتا ہے، صدر ٹرمپ نے وعدہ پورا کیا: وزیراعظم شہباز شریف

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، پارلیمان میں حزبِ اختلاف کے سربراہ سیتنی رانڈریاناسولونائیکو نے کہا کہ صدر راجویلینا اتوار کے روز ملک چھوڑ گئے، جب فوج کے کئی یونٹس نے حکومت کے خلاف علمِ بغاوت بلند کرتے ہوئے مظاہرین کا ساتھ دیا۔

انہوں نے بتایا کہ صدارتی عملے نے تصدیق کی ہے کہ صدر ملک سے جا چکے ہیں، تاہم ان کی موجودہ جگہ کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔

پیر کی شب فیس بک پر قوم سے خطاب میں راجویلینا نے کہا تھا کہ انہیں اپنی جان کی حفاظت کے لیے محفوظ مقام پر منتقل ہونا پڑا ہے، لیکن انہوں نے اپنی لوکیشن ظاہر نہیں کی۔ بعد ازاں ایک فوجی ذریعے نے بتایا کہ صدر فرانسیسی فوجی طیارے کے ذریعے ملک سے فرار ہوئے۔

فرانسیسی ریڈیو آر ایف آئی نے دعویٰ کیا کہ راجویلینا نے فرار سے قبل فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا۔ میکرون نے بعد ازاں مصر میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ وہ اس کی تصدیق نہیں کر سکتے، تاہم زور دیا کہ مڈغاسکر میں آئینی نظام بحال رہنا چاہیے۔

ملک میں احتجاجی تحریک 25 ستمبر کو پانی اور بجلی کی قلت کے خلاف شروع ہوئی تھی، لیکن جلد ہی یہ بدعنوانی، ناقص حکمرانی اور مہنگائی کے خلاف عوامی بغاوت میں تبدیل ہوگئی۔ مظاہرین کی قیادت زیادہ تر نوجوانوں، یعنی جنریشن زی، کے ہاتھوں میں ہے۔

ہفتے کے اختتام پر فوج کے ایلیٹ یونٹ کیپسیٹ نے اعلان کیا کہ وہ مظاہرین پر گولی نہیں چلائے گا اور ان کے ساتھ شامل ہو گیا، جس کے بعد دارالحکومت انتاناناریوو کے مرکزی چوک میں ہزاروں لوگ جمع ہو گئے۔

پیر کے روز نیم فوجی دستوں (ژنڈرمری) کے ایک حصے نے بھی بغاوتی گروپ کا ساتھ دیتے ہوئے حکومتی عمارتوں کا کنٹرول سنبھال لیا۔

پارلیمانی تبدیلیاں:
سینیٹ نے اعلان کیا کہ عوامی دباؤ کے باعث صدر کو عہدے سے برطرف کر دیا گیا ہے، اور ژاں آندرے ندرمنجاری کو عبوری صدر مقرر کر دیا گیا ہے۔ آئین کے مطابق، صدر کی غیر موجودگی میں سینیٹ کا رہنما عبوری صدر بنتا ہے۔

ہزاروں مظاہرین دارالحکومت کے چوک میں جمع ہو کر نعرے لگا رہے ہیں: “صدر کو ابھی استعفیٰ دینا ہوگا”۔

مڈغاسکر کی آبادی تقریباً 3 کروڑ ہے، جس میں نصف سے زائد کی عمر 20 سال سے کم ہے، جب کہ تین چوتھائی عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔

ورلڈ بینک کے مطابق، 1960 میں آزادی کے بعد سے ملک کی فی کس آمدنی میں 45 فیصد کمی واقع ہو چکی ہے۔

ملک چھوڑنے سے قبل راجویلینا نے دو فرانسیسی شہریوں سمیت متعدد افراد کو معافی دے دی، جو 2021 کی ناکام بغاوت کے مقدمے میں ’ریاست کے خلاف سازش‘ کے الزام میں سزا یافتہ تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے