وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ شرم الشیخ میں منعقد ہونے والی غزہ امن کانفرنس عالمی تاریخ کا ایک ممکنہ تاریخ ساز موڑ ثابت ہو سکتی ہے، اور پاکستان اس عمل میں بھرپور کردار ادا کرنے پر فخر محسوس کرتا ہے۔
این آئی سی وی ڈی کے آفیشل نیوز لیٹر “کارڈیو وژن” کے خصوصی ایڈیشن کی شاندار تقریبِ رونمائی
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے بیان میں وزیراعظم نے لکھا کہ پاکستان کی اولین ترجیح غزہ پر مسلط کی گئی نسل کشی کی مہم کا فوری خاتمہ تھی۔ انہوں نے کہا کہ دیگر برادر ممالک کے ساتھ مل کر یہ مؤقف مسلسل اور واضح طور پر پیش کیا گیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے پاکستان کی شکر گزاری اس بنیاد پر ہے کہ انہوں نے ظلم کے خاتمے کا وعدہ کیا اور اسے پورا کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان صدر ٹرمپ کی امن کے لیے غیر معمولی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ فلسطینی عوام کی آزادی، وقار اور خوشحالی پاکستان کی بنیادی ترجیح ہے اور ہمیشہ رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے مطابق ایک مضبوط، آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، پاکستان کی مشرقِ وسطیٰ پالیسی کا بنیادی ستون ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم الشیخ پہنچے، جہاں غزہ امن سربراہی کانفرنس میں اسرائیل اور حماس کے درمیان تاریخی امن معاہدے پر دستخط کیے گئے۔
کانفرنس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، مصری صدر السیسی، ترک صدر رجب طیب اردوان، قطری امیر، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر، اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سمیت متعدد عالمی رہنما شریک تھے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج غزہ کے عوام کے لیے تاریخی دن ہے، یہ معاہدہ مشرقِ وسطیٰ میں دیرپا امن اور ترقی کا باعث بنے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ دن غزہ کے عوام کے لیے امید کی نئی صبح لایا ہے، اور اس کامیابی کا سہرا صدر ٹرمپ کی قیادت کو جاتا ہے جو حقیقی معنوں میں امن کے علمبردار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے صدر ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کیا تھا، اور آج ایک بار پھر ان کے لیے اس انعام کی سفارش کرتا ہوں۔
وزیراعظم نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ مشرق وسطیٰ میں بھی امن قائم کرکے لاکھوں زندگیاں بچائی ہیں۔