کراچی: حکومت کی نئی آٹو پالیسی کے بعد ٹویوٹا کی مقامی اسمبلر کمپنی انڈس موٹر (آئی ایم سی) نے پاکستان میں استعمال شدہ گاڑیوں کی تجارتی درآمد پر غور شروع کردیا ہے۔ کمپنی نے اس حوالے سے انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی) سے رابطہ کیا ہے تاکہ درکار ضوابط اور طریقہ کار کی وضاحت حاصل کی جا سکے۔
اسرائیل اور حماس میں جنگ بندی معاہدہ، قیدیوں و یرغمالیوں کے تبادلے پر اتفاق
آئی ایم سی کے چیف ایگزیکٹو علی اصغر جمالی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ "ہم ہر ماڈل درآمد کریں گے، جیسے ہی آغاز ہوگا، قیمت اور لاگت کا فرق بھی واضح ہو جائے گا۔”
کمپنی نے اس بات پر زور دیا کہ اس کی 58 ڈیلرشپس کا نیٹ ورک پہلے ہی تربیت یافتہ ٹیکنیشنز اور انجینئرز کے ساتھ فروخت کے بعد کی خدمات فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس سے استعمال شدہ گاڑیوں کی پائیداری اور کسٹمر سپورٹ ممکن ہو سکے گی۔
ٹویوٹا پہلے ہی "ٹویوٹا شیور” پروگرام کے ذریعے تصدیق شدہ استعمال شدہ گاڑیوں کی خرید و فروخت کی سہولت فراہم کر رہی ہے، جو صارفین کو پرانی گاڑی کے تبادلے سمیت دیگر آٹو ضروریات کا ایک مکمل پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے۔
یہ پیش رفت وزارتِ تجارت کی جانب سے 30 جون کو جاری کردہ ایس آر او 1895(I)/2025 کے بعد سامنے آئی، جس کے تحت ایچ ایس کوڈز 8702، 8703، 8704 اور 8711 کے تحت استعمال شدہ گاڑیوں کی تجارتی درآمد کی اجازت دی گئی ہے۔
پاک سوزوکی موٹر کمپنی پہلے ہی استعمال شدہ گاڑیوں کا تصدیق شدہ پروگرام چلا رہی ہے، جس میں ایک سال کی وارنٹی اور براہِ راست خریداروں کے لیے سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ ہونڈا اٹلس کارز فی الحال ایسا کوئی پلیٹ فارم نہیں چلاتی، جب کہ کچھ کورین اور چینی کمپنیوں نے پالیسی پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔
اگرچہ استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر غور جاری ہے، لیکن آئی ایم سی نے اپنی بنیادی سرگرمیوں میں نمایاں کارکردگی دکھائی ہے۔ مالی سال 2025 میں کمپنی نے 33 ہزار 757 یونٹس فروخت کیے، جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 56 فیصد زیادہ ہے۔ خالص فروخت 21 کھرب 51 ارب روپے اور منافع 2 کھرب 30 کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔