اسرائیل اور حماس میں جنگ بندی معاہدہ، قیدیوں و یرغمالیوں کے تبادلے پر اتفاق

61 / 100 SEO Score

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں تباہ کن جنگ کے خاتمے کے لیے پہلے مرحلے کے جنگ بندی معاہدے پر اتفاق ہوگیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ حماس تمام یرغمالیوں کو رہا کرے گی جبکہ اسرائیل اپنی افواج کو ایک طے شدہ لائن تک پیچھے ہٹا لے گا۔

آئی ایم ایف: علاقائی کشیدگی معیشت کیلئے خطرہ، کھاد اور کیڑے مار ادویات پر ٹیکس لگانے کی تجویز

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق یہ معاہدہ جمعرات کو مصر میں دستخط کے بعد نافذ ہوگا، جس کے تحت قیدیوں اور یرغمالیوں کے تبادلے کے ساتھ ساتھ انسانی امداد کو بھی بڑے پیمانے پر غزہ میں داخلے کی اجازت دی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق معاہدے کے پہلے مرحلے میں حماس 20 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں رہا کرے گی، جن میں عمر قید کے 250 اور دیگر 1700 فلسطینی شامل ہیں۔ یہ تبادلہ معاہدے پر عمل درآمد کے 72 گھنٹوں کے اندر متوقع ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ "دنیا کے لیے ایک عظیم دن” ہے اور ثالثی کرنے والے ممالک قطر، مصر اور ترکیہ کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قدم ایک "پائیدار اور دائمی امن” کی طرف پیش رفت ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ وہ اپنی کابینہ سے معاہدے کی منظوری لیں گے اور "خدا کی مدد سے” تمام یرغمالیوں کو وطن واپس لائیں گے۔ ان کے مطابق یہ "اسرائیل کے لیے ایک سفارتی اور اخلاقی فتح” ہے جو طاقتور فوجی کارروائی اور صدر ٹرمپ کی کاوشوں کے باعث ممکن ہوئی۔

حماس نے بھی معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ جنگ کے خاتمے، اسرائیلی انخلا اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ حماس نے کہا کہ فلسطینی عوام کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور حقِ خود ارادیت تک جدوجہد جاری رہے گی۔

غزہ حکام کے مطابق اسرائیلی کارروائیوں میں اب تک 67 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں، جبکہ 7 اکتوبر 2023 کے حماس حملے میں 1200 اسرائیلی ہلاک اور 251 یرغمال بنائے گئے تھے۔ اب بھی 48 یرغمالی حماس کی قید میں ہیں جن میں سے 20 کے زندہ ہونے کی اطلاع ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے