اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے ساتھ جاری اقتصادی جائزہ مذاکرات میں علاقائی کشیدگی میں ممکنہ اضافے کو معیشت کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کشیدگی بڑھنے سے معاشی شرح نمو سست ہو سکتی ہے اور بیرونی استحکام متاثر ہو سکتا ہے۔
کراچی کی کمسن لڑکی مظفرگڑھ سے بازیاب، سندھ ہائی کورٹ میں پیش
آئی ایم ایف حکام کے مطابق عالمی سطح پر غیر یقینی صورتحال پہلے ہی برقرار ہے، ایسے حالات میں علاقائی کشیدگی مزید بڑھی تو غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد کم ہو سکتا ہے اور اجناس کی قیمتوں میں بھی اضافہ متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تقریباً 200 ارب روپے کے ٹیکس شارٹ فال کو پورا کرنے کے لیے زرعی شعبے پر نئے ٹیکس لگانے کی تجویز دی ہے۔ ان تجاویز میں کھاد پر ایکسائز ڈیوٹی 5 سے بڑھا کر 10 فیصد کرنے اور زرعی کیڑے مار ادویات پر 5 فیصد نئی ڈیوٹی عائد کرنے کا مطالبہ شامل ہے۔
تاہم حکومت نے حالیہ تباہ کن سیلاب کے تناظر میں ایک سال کی مہلت مانگ لی ہے۔ آئی ایم ایف نے 14 ہزار 131 ارب روپے کے سالانہ ٹیکس ہدف میں بھی ٹیکس شارٹ فال کے تناسب سے کمی کی تجویز دی ہے۔