وفاق کا صوبوں پر زور: آئی ایم ایف اہداف کے تحت مالیاتی وعدے فوری پورے کیے جائیں

61 / 100 SEO Score

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ آئی ایم ایف سے متعلق اپنے زیر التوا معاملات کو فوری طور پر حل کریں تاکہ 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ پروگرام (ای ایف ایف) کے دوسرے جائزے پر جاری مذاکرات اس ہفتے کے اختتام تک کامیابی سے مکمل کیے جا سکیں۔

رابعہ کلثوم: ’میرا جسم، میری مرضی‘ کے نعرے نے لڑکیوں کے مسائل بڑھا دیے

ذرائع کے مطابق وزیراعظم آفس نے اتوار کی رات صوبائی دارالحکومتوں میں تعینات وفاقی افسران سے رابطہ کیا اور کہا کہ وہ صوبوں کی پیش رفت کو آئی ایم ایف سے کیے گئے وعدوں کے مطابق یقینی بنائیں۔ یہی ہدایات وفاقی وزارتوں کو بھی جاری کی گئی ہیں تاکہ ای ایف ایف کے ساتھ ساتھ 1.4 ارب ڈالر کے موسمیاتی لچک اور پائیداری فنڈ (ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسلٹی) کے اہداف بھی پورے کیے جا سکیں۔

صوبائی چیف سیکریٹریز اور فنانس سیکریٹریز کو کہا گیا ہے کہ وہ 24 گھنٹوں میں اپنی تازہ رپورٹس جمع کرائیں اور کسی بھی ہدف کی تکمیل میں ناکامی کی وجوہات واضح کریں۔ وزارتِ خزانہ کے مطابق بڑی صوبائی حکومتیں تعاون میں فعال کردار ادا نہیں کر رہیں، سندھ اور پنجاب گزشتہ مالی سال میں طے شدہ نقد سرپلس اہداف حاصل نہ کر سکے جبکہ موجودہ سال میں بھی کارکردگی کمزور رہی ہے۔ سندھ نے 40 ارب روپے کے خسارے کے ساتھ بجٹ پیش کیا جبکہ پنجاب نے سخت شرائط پر تحفظات ظاہر کیے۔

آئی ایم ایف نے زور دیا ہے کہ سیلاب متاثرہ علاقوں کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز کی تقسیم نقصان کے درست تخمینے تک مؤخر کی جائے اور وفاق و صوبے مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھیں۔ فنڈ کا مؤقف ہے کہ سیلاب متاثرین کی امداد اُس نقد سرپلس کے نقصان پر نہیں ہونی چاہیے جو قومی مالیاتی معاہدے کا بنیادی جزو ہے۔

مالی سال 26-2025 کے لیے پنجاب کو 740 ارب روپے، سندھ کو 370 ارب روپے، خیبرپختونخوا کو 220 ارب روپے اور بلوچستان کو 185 ارب روپے وفاق کو نقد سرپلس فراہم کرنا ہوگا۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات میں اقتصادی شرح نمو کا تخمینہ 4.2 فیصد سے کم کرکے 3.5 فیصد کرنے اور افراط زر کی شرح کو 7 فیصد کے بجائے 8 فیصد سے اوپر تسلیم کرنے پر غور کیا جا رہا ہے، جس کے اثرات محصولات، درآمدات، برآمدات اور مالی کھاتوں پر بھی پڑیں گے۔

مزید برآں صوبے زرعی آمدنی پر ٹیکس کی وصولی، خدمات پر جی ایس ٹی کو منفی فہرست سے نکالنے اور سرمایہ پر مبنی جائیداد ٹیکس کے نظام کی طرف بڑھنے کے اہداف بھی حاصل نہ کر سکے۔ ریزیلیئنس فیسلٹی کے تحت آبی نظام کی مضبوطی، آفات سے نمٹنے کی صلاحیت، پانی کے محصولات کی شفافیت اور سندھ و پنجاب میں ڈیجیٹل ریکارڈ سازی جیسے اقدامات کی ڈیڈ لائنز بھی پوری نہیں ہوئیں۔

وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ صوبے کسی بھی ایسے اقدام یا پالیسی سے قبل وزارت خزانہ کے ذریعے فنڈ سے مشاورت کریں گے جو پروگرام کے اہداف پر اثر انداز ہو سکتی ہو۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے