غزہ/مقبوضہ بیت اللحم (انٹرنیشنل ڈیسک) — قابض اسرائیلی فورسز کی غزہ پر جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، دن بھر کی کارروائیوں میں مزید 19 فلسطینی شہید ہو گئے۔ شہداء میں وہ نہتے شہری بھی شامل ہیں جنہیں خیموں، پناہ گزین کیمپوں اور اسکولز میں نشانہ بنایا گیا۔ قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق امداد کے متلاشی دو افراد کو بھی فائرنگ کر کے شہید کر دیا گیا۔
فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق بیت لحم کے مشرقی علاقے بیت ساحور کے قریب اسرائیلی افواج کی فائرنگ سے 7 افراد زخمی ہوئے، جن میں 2 کی حالت نازک ہے۔
بھوک سے اموات میں اضافہ
غزہ کی وزارت صحت نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں غذائی قلت کے باعث ایک اور فلسطینی شہید ہوا، جس کے بعد اس جنگ میں بھوک کے باعث شہادتوں کی تعداد 460 تک جا پہنچی ہے۔ ان میں 154 معصوم بچے بھی شامل ہیں۔
گرفتاریوں کا سلسلہ
مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں۔ فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق 13 افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔ الخلیل سے 7، سلفیت اور رام اللہ سے 5 جب کہ بلاطہ کیمپ سے ایک شہری کو حراست میں لیا گیا۔
جنگ بندی کی امیدیں مدہم
فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ امن مذاکرات کے باوجود زمینی حالات میں کوئی بہتری نظر نہیں آرہی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بمباری روکنے کی اپیل کے باوجود اسرائیلی ٹینک اور لڑاکا طیارے رات بھر مختلف علاقوں پر بمباری کرتے رہے۔
بے گھر فلسطینی احمد اسعد کا کہنا تھا:
"ہمیں کسی بہتری کی امید نہیں، نہ جانے کہاں جائیں؟ سڑکوں پر رہیں یا نقل مکانی کریں؟”
اسرائیلی موقف
ترجمان اسرائیلی حکومت نے واضح کیا کہ غزہ میں تاحال جنگ بندی نافذ نہیں ہوئی، صرف بمباری میں عارضی وقفہ دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج دفاعی مقاصد کے تحت کارروائیاں جاری رکھے گی۔ اسرائیلی مذاکرات کار آج رات مصر روانہ ہوں گے، جہاں قیدیوں کی رہائی سے متعلق بات چیت کل سے شروع ہونے کا امکان ہے۔