ٹرمپ کے ایچ ون-بی ویزا فیس حکم کے خلاف اتحاد کا مقدمہ دائر

58 / 100 SEO Score

سان فرانسسکو: یونینز، آجروں اور مذہبی گروپوں کے ایک وسیع اتحاد نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کر دیا ہے، جس کے تحت نئی ایچ ون-بی ویزا درخواستوں پر ایک لاکھ ڈالر کی بھاری فیس عائد کی گئی ہے۔ یہ مقدمہ سان فرانسسکو کی وفاقی عدالت میں دائر کیا گیا ہے اور ٹرمپ کے اس صدارتی فرمان کے خلاف پہلا قانونی قدم ہے۔

رشمیکا مندانا اور وجے دیوراکونڈا کی خاموش منگنی، شادی فروری 2026 میں متوقع

ریپبلکن صدر ٹرمپ نے یہ اقدام دو ہفتے قبل اپنی سخت امیگریشن پالیسی کے حصے کے طور پر اٹھایا تھا۔ تاہم اتحاد کا مؤقف ہے کہ یہ فیس غیر قانونی ہے اور امریکا میں جدت، تعلیم اور معاشی ترقی کے اہم ذرائع کو شدید نقصان پہنچائے گی۔

مدعیوں نے کہا کہ اگر فوری ریلیف نہ دیا گیا تو اسپتال طبی عملے سے محروم ہو جائیں گے، گرجا گھروں کو پادری میسر نہیں ہوں گے، کلاس رومز میں اساتذہ کی کمی ہو جائے گی اور صنعتیں اپنے کلیدی ماہرین کھو بیٹھیں گی۔

مقدمے میں عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ اس حکم کو فوری طور پر معطل کیا جائے تاکہ غیر ملکی کارکنوں اور آجروں کے لیے استحکام بحال کیا جا سکے۔

مدعیوں میں یونائیٹڈ آٹو ورکرز یونین، امریکن ایسوسی ایشن آف یونیورسٹی پروفیسرز، ایک نرس بھرتی ایجنسی اور کئی مذہبی تنظیمیں شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ صدر کو اگرچہ کچھ غیر ملکی شہریوں کے داخلے پر پابندی کا اختیار حاصل ہے، لیکن وہ ویزا پروگرام کو تشکیل دینے والے قوانین میں یکطرفہ تبدیلی یا بھاری فیس عائد نہیں کر سکتے کیونکہ یہ اختیار صرف کانگریس کے پاس ہے۔

اتحاد نے مؤقف اپنایا کہ یہ فرمان ایچ ون-بی پروگرام کو ایک ایسے نظام میں بدل دیتا ہے جس میں آجروں کو یا تو بھاری ادائیگی کے ذریعے شامل ہونا ہوگا یا پھر ‘قومی مفاد’ کی بنیاد پر استثنیٰ حاصل کرنا پڑے گا، جو ہوم لینڈ سیکیورٹی کے سیکریٹری کی صوابدید پر منحصر ہے۔ اس طرح کا نظام امتیازی سلوک اور بدعنوانی کے دروازے کھول سکتا ہے۔

مزید کہا گیا کہ حکومتی اداروں نے نئے اقدامات نافذ کرنے سے پہلے لازمی ضابطہ سازی کے عمل کی پیروی نہیں کی اور نہ ہی اس بات پر غور کیا کہ بھاری فیسیں تحقیق، تعلیم اور صنعت میں جدت کو کس طرح روکیں گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے