کراچی (مشرقِ وسطیٰ ڈیسک) خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے رکن ممالک نے اجتماعی دفاعی اقدامات کو تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن میں انٹیلی جنس کے تبادلے میں اضافہ، نئے میزائل وارننگ سسٹم کی تیاری اور مشترکہ فوجی مشقیں شامل ہیں۔ یہ فیصلہ اسرائیل کی جانب سے رواں ماہ دوحہ پر ہونے والے مہلک حملے کے بعد کیا گیا۔
پاکستانی نژاد عمانی کرکٹر کو گلے لگانے پر بھارتی کپتان سوریا کمار یادیو ’غدار‘ قرار
اماراتی اخبار دی نیشنل کے مطابق عرب-اسلامی ہنگامی سربراہی اجلاس کے بعد جی سی سی حکام نے دوحہ میں فوجی انٹیلی جنس تعاون پر بات چیت کی۔ اتحاد نے اس بات پر اتفاق کیا کہ 6 رکن ممالک — سعودی عرب، قطر، بحرین، عمان، کویت اور متحدہ عرب امارات — ایک متحدہ فوجی کمانڈ کے ذریعے دفاعی رابطوں کو بڑھائیں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ بیلسٹک میزائل خطرات کے مقابلے کے لیے علاقائی ابتدائی انتباہی نظام کی تیاری کو تیز کیا جائے گا، جبکہ آئندہ 3 ماہ کے اندر مشترکہ کمانڈ اور فوجی مشقیں کی جائیں گی جن کے بعد فضائی دفاعی مشقوں کا انعقاد ہوگا۔
کونسل نے اسرائیلی حملوں کو "خطرناک اور ناقابلِ قبول اشتعال انگیزی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ترجیح تمام جی سی سی ممالک کی سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانا ہے۔
دوحہ اجلاس میں 6 وزرائے دفاع شریک ہوئے، جن میں سعودی نائب وزیر دفاع شہزادہ عبدالرحمٰن بن محمد، اماراتی وزیر مملکت برائے دفاعی امور محمد المزروعی، بحرین کے لیفٹیننٹ جنرل عبداللہ النعیمی، عمانی سیکریٹری جنرل محمد الزعابی، کویتی وزیر دفاع شیخ عبداللہ علی الصباح اور قطری وزیر جاسم البدعوی شامل تھے۔
عہدیداروں نے واضح کیا کہ تمام وزرا کی موجودگی خطے میں ایک مشترکہ علاقائی ڈھال تشکیل دینے کی فوری ضرورت کو ظاہر کرتی ہے۔ مبصرین کے مطابق قطر کے اندر اسرائیلی حملے کے پس منظر میں یہ معاہدہ جی سی سی کی دفاعی حکمتِ عملی میں ایک بڑا موڑ ہے۔