نئی دہلی — بھارت کی اپوزیشن جماعتوں نے الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے انتخابی فہرستوں میں مبینہ ہیر پھیر کی تحقیقات روک دی ہیں، جس سے ادارے کی غیر جانبداری اور ساکھ پر سوالات اٹھ گئے ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن: پاک — سعودی دفاعی معاہدہ اسلامی دنیا کی مشترکہ دفاعی حکمتِ عملی کی ابتدا ہوگا
اپوزیشن رہنماؤں کے مطابق یہ اقدام ای سی آئی کی آزادی پر ’’نیا حملہ‘‘ ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں ووٹنگ کو جان بوجھ کر انتخابی فہرستوں میں ہدفی ہیرا پھیری کے ذریعے کمزور کیا جا رہا ہے، تاہم الیکشن کمیشن تمام الزامات کو مسترد کر رہا ہے۔
کانگریس رہنما راہول گاندھی نے الزام لگایا کہ ای سی آئی نے وہ اہم ڈیٹا روک رکھا ہے جو مبینہ ہیر پھیر کرنے والوں کی نشاندہی کر سکتا ہے۔ ان کے مطابق کمیشن کے سربراہ گیانیش کمار ’’ان لوگوں کو بچا رہے ہیں جو آئین کو نقصان پہنچا رہے ہیں‘‘۔
الیکشن کمیشن نے ان الزامات کو غلط اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ووٹروں کو فہرست سے نکالنے کی چند ناکام کوششوں پر پولیس میں شکایت درج کرائی گئی ہے۔
راہول گاندھی نے شواہد بھی پیش کیے، جنہیں انہوں نے ’’سو فیصد ثبوت‘‘ قرار دیا، کہ کرناٹک میں خودکار سافٹ ویئر کے ذریعے ہزاروں ووٹروں کو ہٹانے کی کوشش کی گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ کمیشن نے تحقیقات کرنے والے اداروں کو مطلوبہ تکنیکی ڈیٹا فراہم کرنے سے انکار کیا، حالانکہ یہ آپریشن خاص طور پر کانگریس کے حامی علاقوں کو نشانہ بنا رہا تھا۔
ان کا دعویٰ ہے کہ کرناٹک کی کرمنل انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ نے 18 ماہ میں 18 بار ڈیٹا طلب کیا لیکن ہر بار انکار کیا گیا۔
یہ معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بہار میں، جہاں تقریباً 13 کروڑ افراد رہتے ہیں، اکتوبر یا نومبر میں انتخابات متوقع ہیں۔ اپوزیشن نے الزام لگایا ہے کہ ای سی آئی نے ریاست کے ووٹروں کو محض چند ہفتے دیے کہ وہ اپنی شہریت ثابت کریں اور ایسی دستاویزات طلب کیں جو عام لوگوں کے پاس نہیں، جس کے باعث لاکھوں افراد اندراج سے محروم ہوگئے۔