پارلیمانی کمیٹیوں کا این ایچ اے پر مبینہ جعلی ٹینڈرنگ اور بے ضابطگیوں پر شدید اعتراض

55 / 100 SEO Score

پارلیمانی کمیٹیوں نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے سی اے آر ای سی (سنٹرل ایشیا ریجنل اکنامک کوآپریشن) ٹرانچ-III منصوبے میں مبینہ جعلی ٹینڈرنگ اور سنگین بے ضابطگیوں پر سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب: معیشت کی پائیدار ترقی میں نجی شعبہ کلیدی کردار ادا کرے گا

سینیٹ اور قومی اسمبلی کی اقتصادی امور ڈویژن اور مواصلات پر قائمہ کمیٹیوں سمیت سینیٹ کی ایک ذیلی کمیٹی گزشتہ چار ماہ سے اس منصوبے کا جائزہ لے رہی ہیں، مگر این ایچ اے تاحال کمیٹیوں کو مطلوبہ دستاویزات فراہم نہیں کر سکی۔

170 ارب روپے مالیت کے اس منصوبے میں ایک ایسی فرم کو بھی شامل کیا گیا ہے جو دو سال قبل این ایچ اے کی جانب سے نااہل قرار دی گئی تھی۔ کمیٹی نے انکشاف کیا کہ یہ فرم لودھراں-ملتان سیکشن مکمل نہ کرنے پر بلیک لسٹ ہوئی تھی اور اس وقت مقدمہ بازی میں ملوث ہے، اس کے باوجود اسے ٹرانچ-III منصوبے میں بولی دینے کی اجازت دی گئی۔

کمیٹیوں نے مزید بتایا کہ منصوبے کے معاہدے ابتدائی طور پر آڈیٹر شیٹس کی بنیاد پر دیے گئے، مگر بولی دہندگان کی اہلیت کی باقاعدہ تصدیق نہیں کی گئی۔ پی پی آر اے نے بھی کمیٹیوں کے اعتراضات کی توثیق کی اور این ایچ اے کو متعلقہ دستاویزات فراہم کرنے کی ہدایت دی۔

2 اگست کو سینیٹ کی اقتصادی امور کمیٹی نے این ایچ اے کو 15 دن کی آخری مہلت دی ہے تاکہ وہ تمام مطلوبہ ریکارڈ جمع کرائے، جس کے بعد اگلے اجلاس میں فیصلہ متوقع ہے۔

دیگر منصوبے بھی تحقیقات کی زد میں

کمیٹی نے انکشاف کیا کہ اسی جوائنٹ وینچر کو دیے گئے مزید دو منصوبے بھی جانچ کے دائرے میں آچکے ہیں، جن میں گلگت-شندور موٹروے اور ہنزول ہائیڈرو پاور پروجیکٹ شامل ہیں۔ ہنزول منصوبے میں بولی کی تاریخ اور کام کے آغاز میں تضاد پایا گیا ہے، جو واضح بے ضابطگی کو ظاہر کرتا ہے۔

کمیٹی نے اس پورے معاملے کو ’’بدعنوانی کا کھلا کیس‘‘ قرار دیتے ہوئے این ایچ اے کو ہدایت دی ہے کہ بولی کا موجودہ عمل ختم کرکے نئے سرے سے شفاف عمل کا آغاز کیا جائے۔

پس منظر

سی اے آر ای سی پروگرام 1997 میں قائم ہوا اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے خطے میں اقتصادی روابط کو فروغ دینے کے لیے مختلف منصوبے شروع کیے گئے۔ ٹرانچ-III منصوبے میں چار حصے شامل ہیں، جن کے تحت راجن پور، جام پور، ڈیرہ غازی خان اور ڈی آئی خان کے مابین شاہراہ کی تعمیر کی جانی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے