غزہ – 5 اگست 2025: اسرائیلی فوج نے غزہ میں زمینی اور فضائی حملے مزید تیز کر دیے ہیں۔ قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق، صہیونی فورسز کی تازہ کارروائیاں شدید فضائی بمباری اور توپ خانے کی گولہ باری کے ساتھ جاری ہیں، جو اس جارحیت کی "بے مثال شدت” کو ظاہر کرتی ہیں۔
امدادی بحران
غزہ میں انسانی بحران شدید تر ہو چکا ہے۔ اسرائیل روزانہ صرف 86 امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت دے رہا ہے، جو کہ غزہ کے حکومتی میڈیا آفس کے مطابق ضروری 600 ٹرکوں کا صرف 14 فیصد ہے۔ اس ناکافی امداد کی وجہ سے بھوک، کمزوری، اور بنیادی سہولیات کی شدید قلت نے لاکھوں فلسطینیوں کو موت کے منہ میں دھکیل دیا ہے۔
ڈینش ریفیوجی کونسل (ڈی آر سی) کے مطابق 70 فیصد فلسطینی غذائی قلت سے پیدا ہونے والی لاغری کا شکار ہیں، اور اس قدر کمزور ہو چکے ہیں کہ امداد کے مراکز تک پہنچنا بھی ممکن نہیں رہا۔ ایک سروے کے مطابق:
46 فیصد کو ہفتے میں صرف دو بار صاف پانی دستیاب ہے
28 فیصد ہفتے میں ایک بار گرم کھانے تک محدود ہیں
31 فیصد نے ایک ماہ سے کوئی امداد وصول نہیں کی
فلسطینیوں نے بتایا کہ امداد حاصل کرنے کی کوشش کے دوران انہیں جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا، گولیاں ماری گئیں اور کئی افراد مارے گئے، جسے ڈی آر سی نے ’خون آلود امداد‘ قرار دیا۔
فلسطینی رہنماؤں اور عالمی ردعمل
حماس کے سینئر رہنما اسامہ حمدان نے موجودہ صورتحال کو "منصوبہ بند بھوک” اور "نسل کشی” قرار دیا اور عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ انسانیت کے خلاف جرم ہے جس پر خاموشی نہیں برتی جا سکتی۔
جنگی نقصانات
7 اکتوبر 2023 کے حملوں کے بعد شروع ہونے والی اس جنگ میں:
60,933 فلسطینی شہید
150,027 زخمی
اسرائیل میں 1,139 افراد ہلاک
200 سے زائد افراد یرغمال بنائے گئے
یمن سے ہائپر سونک میزائل حملہ
اس جنگ کے اثرات علاقائی سطح پر بھی محسوس کیے جا رہے ہیں۔ یمنی حوثی گروہ (انصار اللہ) نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اسرائیل کے بن گوریون ایئرپورٹ پر ‘فلسطین 2’ ہائپر سونک میزائل داغا، جو غزہ کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کی علامت ہے۔
تاہم اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ میزائل راستے میں ہی روک کر تباہ کر دیا گیا۔ یہ حملہ ان طویل فاصلے کے حملوں کی تازہ ترین مثال ہے جو حوثی باغی غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے خلاف کرتے آ رہے ہیں۔