فنانس بل 2025: ایف بی آر کو گرفتاری و منی لانڈرنگ نوٹس کے اختیارات پر سینیٹ کمیٹی کا شدید ردِعمل

56 / 100 SEO Score

اسلام آباد — فنانس بل 2025 میں ایف بی آر کو گرفتاری اور منی لانڈرنگ نوٹس جاری کرنے کے مجوزہ اختیارات پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اراکین نے خبردار کیا ہے کہ ان اختیارات کے غلط استعمال سے کاروباری ماحول کو نقصان پہنچے گا اور ملک میں "پولیس اسٹیٹ” کا تاثر گہرا ہوگا۔

’میرے پاس تم ہو 2‘ کی واپسی؟ جرجیس سیجا اور ہمایوں سعید نے نیا اشارہ دے دیا

کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی صدارت میں اجلاس میں کہا گیا کہ ایسے اختیارات صرف ایف بی آر چیئرمین اور وزیرِ خزانہ کی منظوری سے مشروط ہونے چاہییں۔ سینیٹر شبلی فراز اور فاروق ایچ نائیک نے بھی ان تجاویز کو مسترد کرتے ہوئے ان کے منفی اثرات پر روشنی ڈالی۔

پاکستان بزنس کونسل نے بھی وزیراعظم کو خط لکھ کر ان شقوں پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا ہے۔


کسٹمز ایکٹ میں ترامیم:
کمیٹی نے ڈیجیٹل کارگو ٹریکنگ سسٹم (CTS) کے نفاذ، کورئیر اشیاء کی ڈیوٹی فری حد کو 15 ہزار سے کم کر کے 500 روپے کرنے، اور چیسز نمبر میں تبدیلی والی گاڑیوں کو ضبط و تلف کرنے جیسے اقدامات کی منظوری دی۔


ایف بی آر کا مؤقف:
چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے ان تجاویز کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس حکام کو ایسے اختیارات پہلے سے حاصل ہیں، اب صرف طریقہ کار واضح کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی دولت کا بڑا حصہ صرف 5 فیصد افراد کے پاس ہے اور ٹیکس نیٹ کے بجائے امیروں پر مؤثر ٹیکس پر توجہ دینی چاہیے۔


اہم انکشافات:

پاکستان میں صرف 60 لاکھ ٹیکس فائلرز ہیں۔

13 کروڑ 20 لاکھ افراد لیبر فورس سے باہر ہیں۔

6 کروڑ 70 لاکھ افراد بے روزگار، جن میں بڑی تعداد تعلیم یافتہ خواتین کی ہے۔

آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال کے لیے 701 ارب روپے کے نئے ٹیکسز کی شرط رکھی ہے، جو بعد ازاں 389 ارب روپے تک لائی گئی۔


اضافی مطالبات:

پولٹری ایسوسی ایشن نے گرینڈ پیرنٹ چِکس پر ڈیوٹی صفر کرنے کی درخواست کی۔

سندھ چیمبر آف ایگری کلچر نے درآمد شدہ و ری کنڈیشنڈ ٹریکٹرز پر ڈیوٹی کم کر کے 5 فیصد کرنے کا مطالبہ کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے