اسلام آباد — وفاقی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے مجوزہ فنانس بل میں تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس میں نمایاں چھوٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ نئے ٹیکس سلیبز کے مطابق کم آمدن والے ملازمین کو ریلیف فراہم کیا گیا ہے، جبکہ زیادہ آمدن والوں پر فکسڈ اور شرح شدہ ٹیکس لاگو رہے گا۔
سندھ میں ماحول دوست ٹرانسپورٹ کا انقلاب، الیکٹرک بسوں، ٹیکسیوں اور چارجنگ اسٹیشنز کے لیے فنڈز مختص
فنانس بل کے مطابق:
سالانہ 6 لاکھ روپے تک آمدن پر کوئی انکم ٹیکس نہیں ہوگا۔
6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے تک آمدن پر اب 2.5 فیصد ٹیکس عائد ہوگا، جو پہلے 5 فیصد تھا۔
12 سے 22 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر ٹیکس 15 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد کر دیا گیا ہے، اس سلیب میں 6 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس بھی شامل ہوگا۔
22 لاکھ سے 32 لاکھ روپے آمدن پر ٹیکس 25 فیصد سے کم کر کے 23 فیصد کر دیا گیا ہے، جبکہ 1 لاکھ 16 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس بھی لاگو ہوگا۔
32 لاکھ سے 41 لاکھ سالانہ آمدن پر 30 فیصد ٹیکس اور 3 لاکھ 46 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس عائد ہوگا۔
41 لاکھ روپے سے زائد آمدن پر 35 فیصد انکم ٹیکس کے ساتھ 6 لاکھ 16 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس بھی وصول کیا جائے گا۔
یہ اقدامات تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے اور معاشی بوجھ کو کم کرنے کی کوشش کے طور پر سامنے آئے ہیں، جنہیں حکومت نے موجودہ مالی چیلنجز کے تناظر میں ممکن بنایا ہے۔