اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر) — پاکستان دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات سے متاثرہ پانچواں بڑا ملک بن گیا ہے جہاں ہر سال بارشوں، سیلاب اور دیگر آفات کے باعث اربوں ڈالر کے نقصانات ہوتے ہیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر آئی ایم ایف اور ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے پاکستان کو انشورنس کور لازمی بنانے کی تجویز دے دی ہے۔
سندھ ہائیکورٹ کا سابق صدر عارف علوی اور اہل خانہ کی گرفتاری پر پابندی، 21 اکتوبر تک رپورٹ طلب
وزارتِ خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے حکومت کو ہدایت دی ہے کہ تمام نئے ترقیاتی منصوبوں کے لیے انشورنس کور لازمی فراہم کیا جائے تاکہ قدرتی آفات کی صورت میں نقصانات کم کیے جا سکیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فی الحال حکومتی منصوبوں کے لیے بھی قدرتی آفات سے تحفظ کے لیے کوئی انشورنس کور موجود نہیں، جس کی وجہ سے سیلاب سمیت دیگر آفات کے وقت بھاری نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے بھی اس ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں ڈیزاسٹر رسک انشورنس کا نظام ناگزیر ہے۔ اے ڈی بی اس مقصد کے لیے انشورنس سیکٹر کی ترقی کا ایک جامع منصوبہ تیار کر رہا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی 24 کروڑ آبادی میں سے صرف 70 لاکھ 90 ہزار افراد کے پاس لائف انشورنس ہے جبکہ عوام کے لیے کوئی ڈیزاسٹر رسک انشورنس پروگرام دستیاب نہیں۔ ملک کے 82 لاکھ کسانوں میں سے 10 لاکھ سے بھی کم کسانوں نے انشورنس کروائی ہے۔ اسی طرح 3 کروڑ 20 لاکھ املاک میں سے صرف 3 لاکھ املاک انشورڈ ہیں۔
سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے بھی تسلیم کیا ہے کہ ملک میں انشورنس کا شعبہ عالمی معیار سے بہت پیچھے ہے اور انشورنس ڈویژن کو فوری طور پر ماہرین کی ضرورت ہے۔