لاہور (اسٹاف رپورٹر) پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں 8 گھنٹے کے دوران 136 ملی میٹر موسلا دھار بارش نے نظامِ زندگی درہم برہم کر دیا۔ شہر کے نشیبی علاقے زیرِ آب آگئے، گھروں میں پانی داخل ہونے سے قیمتی سامان خراب ہوگیا، جبکہ مختلف حادثات میں ایک بچی سمیت دو افراد جان کی بازی ہار گئے۔ محکمہ موسمیات نے مزید بارشوں کی پیش گوئی کرتے ہوئے الرٹ جاری کر دیا ہے۔
کراچی: 54 خستہ عمارتیں گرائے جانے پر سندھ حکومت کا متاثرہ خاندانوں کو 3 ماہ کا کرایہ دینے کا اعلان
شہر کے مختلف علاقوں بشمول نشتر ٹاؤن، اقبال ٹاؤن، سمن آباد، قرطبہ چوک، جوہر ٹاؤن، گلشن راوی، تاج پورہ، لکشمی، گلبرگ، اسلام پورہ اور ملتان روڈ میں بادل جم کر برسے۔ موسلا دھار بارش کے باعث سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگیں۔ گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں بند ہو گئیں، اور شہری پانی میں دھکے دیتے نظر آئے۔
پی این ٹی کالونی میں ایل او ایس نالے کی دیوار ٹوٹ گئی، جس سے گندا پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔ متاثرہ مکینوں نے متعلقہ اداروں سے مدد کی اپیل کی مگر کوئی فوری ریلیف نہ مل سکا۔
جناح اسپتال کے داخلی راستوں پر بھی پانی جمع ہونے سے مریضوں اور تیمارداروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ہسپتال کے متعدد کمروں کی چھتیں ٹپکنے لگیں، جس سے طبی عملے کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
شہر کے متعدد علاقے بدستور زیر آب ہیں، خاص طور پر تاریخی ورثے شالیمار باغ کے ساتھ واقع میجر جمیل روڈ اب بھی تالاب کا منظر پیش کر رہا ہے۔
نکاسی کے سرکاری دعوے
دوسری جانب وزیر ہاؤسنگ پنجاب بلال یاسین نے دعویٰ کیا ہے کہ "لاہور کے اہم مقامات سے بارش کے بعد ایک گھنٹے کے اندر پانی کی نکاسی کر دی گئی تھی۔” ان کے مطابق بھارت اور نیویارک جیسے شہروں میں 200 ملی میٹر بارش کے بعد پانی نکالنے میں 20 گھنٹے لگتے ہیں، مگر لاہور میں صرف 1 سے 2 گھنٹے لگے۔
بلال یاسین نے بتایا کہ لاہور کے تمام 31 انڈر پاسز بروقت کلیئر کیے گئے، اور مجموعی طور پر شہر میں 13 زیر زمین واٹر ٹینک بھی زیر تعمیر ہیں تاکہ مستقبل میں نکاسی آب کے مسائل پر قابو پایا جا سکے۔
محکمہ موسمیات کا الرٹ
محکمہ موسمیات نے لاہور اور گرد و نواح میں آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید بارشوں کی پیش گوئی کرتے ہوئے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی ہے۔ شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ نشیبی علاقوں سے دور رہیں اور غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔