ڈچ حکومت کا بڑا اقدام: غزہ صورتحال پر اسرائیلی سفیر طلب، انتہاپسند اسرائیلی وزرا پر داخلے کی پابندی

57 / 100 SEO Score

ایمسٹرڈیم: ڈچ حکومت نے غزہ میں جاری انسانی بحران پر شدید ردعمل دیتے ہوئے اسے "ناقابلِ برداشت” اور "ناقابلِ دفاع” قرار دیا ہے اور احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے نیدرلینڈز میں تعینات اسرائیلی سفیر کو طلب کرنے کا اعلان کیا ہے۔

زارا نور عباس کا مشترکہ خاندانی نظام کے حق میں اظہار، “آج کی تنہائی کا علاج خاندان کے قریب آنا ہے

رائٹرز کے مطابق، نیدرلینڈز نے اسرائیل کے دو انتہائی دائیں بازو کے وزرا، اتمار بن گویر اور بیزلیل سموتریچ پر ملک میں داخلے پر پابندی بھی عائد کر دی ہے۔ ان پر فلسطینیوں کے خلاف مسلسل اشتعال انگیز بیانات، تشدد پر اکسانے، غیر قانونی بستیوں کی توسیع اور غزہ میں نسل کشی کی حمایت جیسے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

ڈچ وزیر خارجہ کیسپر ویلڈکیمپ نے پیر کی شب پارلیمنٹ کو جاری کردہ خط میں واضح کیا کہ دونوں وزرا نے فلسطینیوں کے خلاف پرتشدد کارروائیوں کو فروغ دیا اور غزہ میں "نسلی تطہیر” کی حمایت کی، جو انسانی حقوق کے عالمی اصولوں کے منافی ہے۔

جون میں نیدرلینڈز نے سویڈن کی اس تجویز کی حمایت کی تھی جس میں یورپی یونین سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ ان اسرائیلی وزرا پر یورپی سطح پر پابندیاں عائد کرے، تاہم یورپی یونین کی خارجہ امور کونسل میں مکمل اتفاق رائے نہ ہونے کے سبب یہ تجویز منظور نہ ہو سکی۔

بیزلیل سموتریچ نے اس فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا کہ ’’یورپی رہنماؤں نے انتہا پسند اسلام کے جھوٹ اور سام دشمنی کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے ہیں۔‘‘

اتمار بن گویر نے بھی سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر پورا یورپ بھی ان کے داخلے پر پابندی لگا دے تو بھی وہ اسرائیل کے مفادات کے لیے کام کرتے رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’جہاں دہشت گردی کو برداشت کیا جاتا ہے، وہاں یہودی وزرا پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔‘‘

ادھر ڈچ حکومت نے یورپی یونین کے ساتھ اسرائیل کے تحقیقاتی فنڈنگ معاہدے کی نگرانی سخت کرنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے انسانی امداد سے متعلق معاہدے کی خلاف ورزی جاری رکھی تو نیدرلینڈز، یورپی تجارتی پابندیوں کے نفاذ پر بھی زور دے گا۔

یہ اقدام یورپی ممالک کی جانب سے غزہ کے بحران پر اسرائیل کے خلاف سفارتی دباؤ بڑھانے کا ایک اور واضح اشارہ ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے